Sohni Digest

Romantic Urdu Novels Collection, Urdu Stories, Online Reading Urdu Novels PDF download

216 Comments

Add a Comment
  1. Super best hai…

  2. Neelam riyasat,
    Aapna ek zabardast mazahiya novel likha hai main ginti bhul gyi hu ke main kitni bar ise padh chuki hu par har bar naya pan mehsus hota h.iske bad maine aapke tamam novel padhe aur sabhi lajawab lage.comedy, drama, suspense, haqiqat beshak aapke novels har jazbe ko mehsus karwate hai

  3. ???? itna lamba comint vo bi episodes me itna maza aya padh k ??? but i just say something that hm novel just enjoyment k liye padhty hein ab novels k bary me itna debt me ja sochny ka koi faida to nai infact bnda apni tenshions ur novel ki problm ko sum kr k equal to mental hi ho jay ga??

  4. (2)
    سب سے پہلی بات ،کہانی کے شروعات میں کہانی کی مرکزی کردار لڑکی اور اس کے باس کا جو مکالمہ ہے اسے پڑھ کر ایسا لگتا ہے جیسے متوسط گھرانے کی کوئی لڑکی ہو جو مجبوری سے نوکری کر رہی ہے ۔ اور آگے جا کر پتا چلتا کہ وہ ایک کروڑ پتی باپ کی بیٹی ہے ۔اب کوئی دیوار سے سر ٹکرائے یا سمندر میں چھلانگ لگائے کہ ایسی لڑکی کو نوکری کی ضرورت کس لیے پیش آئی ،وہ غریبوں کی طرح تنخواہ کے نہ ملنے کا رونا کیوں رو رہی ہے اور جب وہ فیشن جرنلسٹ ہے تو باس اسے دھونس سے کیسے کسی ایس پی کے انٹر ویو کے لیے بھیج رہا ہے ۔اب اس راز سے آپ ہی پردہ اٹھا سکتی ہیں ۔آگے جا کر جو شوشہ آپ نے چھوڑا ہے اسے پڑھ کرتو سر پیٹنے کو دل چاہتا ہے ۔ایک آدمی چارماہ پہلے تک تو بھائی کے ساتھ اس کی کمپنی سنبھالتا تھا اور پھر ایک دم پولیس ایس پی بن گیا ۔یہ لکھتے وقت آپ نشے میں تھیں یا ویسے ہی شغل لگا رہی تھیں ۔اللہ آپ کو اجر دے محترمہ پولیس میں ایک آدمی سب انسپکٹر بھرتی ہو کر سال بھر کی ٹریننگ مکمل کرتا ہے اور اس کے بعد کسی تھانے پر تعینات ہوتا ہے ۔اس کے بعد ترقی پا کر انسپکٹر ،ڈی ایس پی اور آگے ایس پی و ایس ایس پی کے عہدے تک ترقی پاتا ہے ۔اسی طرح سی ایس ایس کا امتحان پاس کر کے بھی جو ڈائریکٹ ایس پی بنتا ہے اسے بھی ایک سال پولیس اکیڈمی میں لگانا پڑتا ہے ۔جہاں وہ پولیس سے متعلقہ سکھلائی کے علاوہ ایل ایل بی بھی کرتا ہے ۔اس کے عالوہ بھی وہ قریباََ دو سال تربیت میں گزارتا ہے تب جا کر ایس پی کا عہدہ سنبھالتا ہے ۔یہ آپ کی کہانی کا ہیرو بغیر کسی تربیت کے صرف سی ایس ایس کا امتحان پا س کر کے براہ راست کیسے ایس پی بن گیا ۔ خدارا سلمان خان کی فلمیں دیکھ کر نقل نہ شروع کر دیا کریں ۔ ایس پی بننے کے لیے کافی عرصہ درکار ہوتا ہے ۔اور ایس پی یوں بھی نہیں پھرتا جیسے آپ کا محترم ہیرو کسی پولیس حوالدار کی طرح بھاگا پھر رہا ہے ۔(از ناقدابوعبداللہ)

    1. This page for short comments. plz precise your comments in 1 or 2 line. thanks

  5. محترمہ نیلم ریاست صاحب (1)
    اسلام علیکم!….سب سے پہلے تو میں سوہنی ڈائجسٹ کے کرتا دھرتا کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا جو اتنی محنت سے قارئین کے سامنے مختلف نئے اور پرانے لکھاریوں کی کاوشوں کو پیش کر رہا، یا رہی ہے ۔ یہاں پر میں نیا قاری ہوں اور اس وجہ سے مجھے یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ کون اچھا لکھاری ہے اور کون واجبی ۔آپ کی کہانی کے سب سے زیادہ ”ویوز “دیکھ کر میں نے اسی سے شروعات کی اور سچ کہوں تو بہت مایوسی ہوئی ۔ ایسی بے تکی کہانی اس سے پہلے پڑھنے کا اتفاق نہیں ہوا ۔املا کی بھی بہت زیادہ اغلاط ہیں جو ظاہر کرر ہی ہیں کہ آپ کی اردو بہت سطحی ہے ۔کہانی کے پلاٹ میں کئی قسم کے جھول ہیں ۔پڑھتے ہوئے محسوس ہوا جیسے ٹام اینڈ جیری کا کارٹون دیکھ رہا ہوں ۔فقروں کی بناوٹ دیکھ کر لگتا ہے کسی پنجابی فلم کے مکالمے پڑھ رہا ہوں ۔انگریزی الفاظ کا بے جا استعمال تحریر کو مزید پھیکا کر رہا ہے ۔اور کہانی میں پیش کیے گئے کرداروں کے بارے ناقص معلومات سونے پر سہاگا ہے ۔یقینا تنقید برائے تنقید کوئی اچھا فعل نہیں ہے خاص کر جب آدمی کے پاس کوئی دلیل نہ ہو اور آدمی بس کسی کی تحریر کو برا ، بے ہودہ اور بے مزہ کہتا جائے۔ البتہ مدلل گفتگو کرنے والا جائز تنقید کا حق رکھتا ہے ۔اور میں یہاں دلیل کے ساتھ ہی بات کروں گا ۔چونکہ تمام باتیں ایک کمنٹ میں پوری نہیں ہو سکتیں اس لیے میں ٹکڑوں میں تبصرہ پیش کروں گا ۔آپ نے جواب ضرور دینا ہے ….(از ناقدابوعبداللہ)
    (2)

    1. WaAlikumusallam ….Abu Abdullah … Main buhat mashkoor hon jo ap ne iss haqeer k naqis kam ko is qabil smjha k parh kar apni qeemti raee say nwaza … Apki kahi her baat theek hai baat yeh hai k ilam rakhny walla or beilam dono brabr nhi hoty app ne apny ilam ki bunyad per rae di hai or main ny apny naqis ilam ki bunyad per qalam khench Diya …
      Tashfeen k taruf main yeh baat shayad aye hai ya main likhty want kha gae k apny bhai k pass job karny say pehly vo service main thaw jo choor kar bhai k kehny pay usky pass gya …. Haha agr app ny jugan or us I boss ki dosri guftagu parhi hai to us main vo bta rhi hai k agr mera baap mujhy raqam de deta hai to uska yeh MATLAB nhi hai k mere tankhwa na waqt pay di jae ……..
      Aik dfa phir buhat nwazish …..

      1. Great lovely reply ?

      2. bhna mry bht se sawal thy but sohni walo ne publish ni kiay… ye to shruwaat thi..akhr tfshen ar jugn ki shadi hui kis bunyad pe koi mjbori mjhjy to nazar ni ai

      3. (3)
        آگے آپ نے مزید شغل لگایا ہے ۔ایک ایسی کروڑ پتی باپ کی بیٹی جو فیشن جرنلسٹ ہے ،جو والدین کو بتائے بغیر کئی کئی دن گھر سے غائب رہ سکتی ہے ۔وہ اپنی بہن کے کہنے پر چپ چاپ ایک ایسے شخص سے شادی کر لیتی ہے جسے وہ جانتی تک نہیں ۔اس سے واہیات اور بے ہودہ بات اور کون سی ہو سکتی ہے ۔پھر اس کی بہن سسرال میں سب سے زیادہ جس دیور سے ضد رکھتی ہے جو اسے سب سے زیادہ نا پسند ہے اور دیور کو بھی اپنی بھابی زہر لگتی ہے ،وہ اس دیور سے اپنی بہن کی شادی کیوں کرانا چاہتی ہے ۔ اس سے بے تکی بات کیا ہو سکتی ہے ۔آپ نے شوہر اور بیوی کی لڑائی ہی دکھانا تھی تو اس کے لیے ہزار قسم کے پلاٹ موجود تھے ۔یہ کون سی زبردستی کی مجبوری ہے ۔اور پھر ہیرو صاحب جو اپنے بڑے بھائی کو پاﺅں کی ٹھوکروں میں اڑاتا ہے اس کی ذرا بھرعزت نہیں کرتا ،اپنی بھابی جس کے لیے برائی کی علامت ہے وہ بھائی اوربھابی کے کہنے پر بھابی کی بہن سے شادی کس خوشی میں کرتا ہے ۔مزید پڑھ کر سر دھنیے کہ شادی کی پہلی رات وہ بیوی صاحبہ کے حسن کی تعریف فرما کر اسے گھر میں اکیلا چھوڑ کر چلا جاتا ہے ۔حق مہرکی بھاری رقم اور اس کے گھر والوں کی طرف ملنے والے تحائف کے چیک پکڑانے ہی کے لیے جناب نے شادی کی تھی ۔ایک طرف غربت اور گھر کے خرچے دوسری جانب یہ کون سا ”ایڈونچر “ہے ۔ہے کوئی جواز ۔اگر وہ دونوں کسی اور کہنے پر شادی کرنا ہی چاہتے تھے تو کم از کم دو تین بار مل کر اپنے شکوک تو دور کر لیتے ۔ہیرو صاحب لڑکی کو بتا تو دیتا اسے کس قسم کی بیوی پسند ہے یا ہیروئن صاحب ہی معلوم کر لیتی کہ اس کا ہونے والا خاوند اس کے ساتھ کیا کرنے کا ارادہ رکھتا ہے ۔یا وہ کسی مولوی صاحب کی پردہ دار بیٹی تھی جو شادی سے پہلے شوہر سے بات کرنا تو کیا شکل دیکھنا بھی گوارا نہیں کر سکتی تھی ۔کچھ تو خدا کا خوف کریں محترمہ ۔اور پھر بالفرض یہ شادی ہو ہی گئی تھی تب شادی کی پہلی رات تاشفین جب بیوی کو اکیلا چھوڑ کر چلا گیا تب جگن نے اپنی بہن کو نہ تو کوئی طعنہ دیا اور نہ کوئی واویلا کیا اور نہ خلع وغیرہ کے لیے عدالت سے رجوع کیا ۔بس دو لائن میں اس نے کہہ دیا کہ مجھ سے کوئی اس معاملے میں بات نہ کرے کہہ کر معاملہ ختم کر دیا ۔ایک کروڑ پتی لڑکی کو آخر ایسا رویہ دکھانے کی کوئی توجیہ کر سکتی ہیں آپ یا پھر کہانی ہی تو ہے کہہ کر جان چھڑانا چاہیں گی ۔ماں کی بیماری میں بیس پچیس لاکھ لے کر کیا کروڑوں کی پراپراٹی کا مکمل حصہ انھیں مل گیا ۔ایک طرف ہیرو صاحب اتنا ”اتھرا“ہے اور دوسری جانب اپنا حق بھی نہیں مانگ سکتا ۔ پانچ دکانوں میں حارث کا حصہ کتنا بنتا ہے ۔پانچواں حصہ اور وہ قیمتی دکانیں جن کی قیمت اتنی ہے کہ دو دکانیں بیچ کر ایک کوٹھی بنا لی اور تین دکانیں بیچ کر کمپنی کھڑی کر دی ۔ان میں سے بیس لاکھ چار بھائیوں کا حصہ دے دیا ۔اور اتنا ذہن ،اتنا اکھڑ،اتنا غصے والا ہیرو صاحب بالکل خاموش ہو گیا ۔پتا نہیں کیا سوچ کر آپ نے یہ شوشے چھوڑے ہیں ۔
        (از ناقدابوعبداللہ )

        1. Hahaha very nice … Main is sub k jwab main koi lambi behas kar k bekar ka difa to bilkul bhi nhi karongi. ….
          Dekhiye yeh sub jo novel main likha hai bilkul bhi perfection k qareeb to Kya door bhi nhi hai … Ho bhi nhi sakta…. Fiction hai … Harfy akhir bilkul bhi nhi hai ….akhri baat yeh k bhai mere her inssan ki apni alag soch or nazriya hai …mainy apny zehan main ubharny wally kirdaron ko jesa dekha wesa he likh Diya …. Or Allah jant a hai k aik dfa bhi yeh kheyal nhi aya k jo likha hai her parhny wally ko acha lgy ga …… 🙂
          Mujhy ap k comments parh k khushi hue hai kyu k ap ny mere kirdaron k vo chehry samny kiye hain jo main ny jaan bojh k ignore kiye thy ….. Awein nhi kehty muhabbat andha kar deti hai ….. Chahy vo apny novel k kirdaron say he ho ….. Hahaha
          Buhat shukarya …. Khush rahiye

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *